google.com, pub-7372427749607278, DIRECT, f08c47fec0942fa0 URDU QAWAID CLASS 9TH NJABHS: 2022

Wednesday, December 7, 2022

جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ میں کیا فرق ہے؟

جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ میں کیا فرق ہے؟

دو یا دو سے زیادہ بامعنی الفاظ کے مجموعے کو مرکب تام یا کلام یا جملہ کہتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں مرکب تام یا کلام  یا جملہ وہ مرکب ہوتا ہے جسے پڑھ کر پورا مطلب  پڑھنے والے کی سمجھ میں آجائے۔  جیسے علی نیک ہے، اسلم دوڑتا ہے، مینارِ پاکستان لاہور میں ہے۔

جملہ اسمیہ:

 جملہ اسمیہ اُس جملہ کو کہتے ہیں جس میں مُسنَد اور مُسنَد اَلیہ دونوں اسم ہوں اور جس کے آخر میں فعل ناقص آئے۔ جیسے:  عدنان ذہین لڑکا ہے۔ (اس جملے میں۔۔۔ "عدنان"  اسم معرفہ،" ذہین " اسم صفت اور "لڑکا  "اسم نکرہ ہیں اور "ہے" فعل ناقص ہے۔

جملہ فعلیہ:

جملہ فعلیہ اس جملہ کو کہتے ہیں جس میں مُسنَد اَلیہ اسم ہو اور مُسنَد فعل ہو۔

 جملہ فعلیہ میں فعل ناقص کی بجائے فعل تام آتا ہے جس سے کام کا تصور واضح ہوجاتا ہے۔

مثالیں:  احمد آیا، کریم نے سبق پڑھا، علی لاہور جاتا ہے  ۔۔۔وغیرہ۔

1۔مُسند کا مفہوم:کسی شخص یا چیز کے بارے میں جو بھی بات بتائی جائے اس بات کو اردو قواعد کی زبان میں مُسند کہتے کہتے ہیں۔ مثلاً

عدنان ذہین لڑکا ہے۔ ۔ اس جملے  میں مُسند ذہین ہے۔

کریم نے سبق پڑھا۔۔۔ اس جملے  میں مُسند" سبق پڑھنا" ہے۔

2۔ مسند الیہ کا مفہوم: کسی جملے میں جس چیز یا شخص کی بارے میں جو کچھ کہا جائے اردو قواعد کی زبان میں اس چیز یا شخص کو مُسند الیہ کہتے ہیں۔ مثلاً

عدنان ذہین لڑکا ہے۔ ۔ اس جملے  میں مُسنداِلیہ عدنان ہے۔

کریم نے سبق پڑھا۔۔۔ اس جملے  میں مُسنداِلیہ  کریم ہے ۔


Saturday, June 11, 2022

تشبیہ اور استعارہ کسے کہتے ہیں؟

 

تشبیہ اور استعارہ میں فرق۔۔۔۔

تشبیہ :

تشبیہ عربی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی مشابہت،  مماثلت یا کسی چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دینا ہے۔ علم بیان کے مطابق جب کسی چیز کو اُ س کی مشترکہ خصوصیت کی بنا پر دوسری چیز کی طرح قرار دیا جائے تشبیہ کہلاتا ہے۔۔۔

مثال: میرا بھائی شیر کی طرح بہادر ہے۔

شعری مثال: 

استعارہ:

لغت میں استعارہ کے معنی ’عارضی طور پر مانگ لینا، مُستعار لینا یا اُدھار مانگناہیں۔

علم بیان کی اصطلاح میں جب کسی چیز کو اُس کی مشترکہ خصوصیات کی بنا پر  ہو بہو دوسری  چیز قرار دے دیا جائے، اور اس دوسری شے کے لوازمات پہلی شے سے منسوب کر دئیے جائیں، اسے استعارہ کہتے ہیں۔ استعارہ مجاز کی ایک قسم ہےجس میں ایک لفظ کو معنوی مناسبت کی وجہ سے دوسرے کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یعنی کسی لفظ کو مختلف معنی میں استعمال کرنے کے لیے ادھار لینا۔ استعارہ میں حقیقی اور مجازی معنی میں تشبیہ کا تعلق پایا جاتا ہے، لیکن اس میں حرف تشبیہ موجود نہیں ہوتا۔

 

تشبیہ

استعارہ

۱۔ تشبیہ حقیقی ہوتی ہے۔

استعارہ مجازی ہوتا ہے۔

۲۔ تشبیہ میں مشبہ اور مشبہ بہ کا ذکر ہوتا ہے۔

استعارہ میں مشبہ بہ کو مشبہ بنا لیا جاتا ہے۔

۳۔ تشبیہ میں حروف تشبیہ کے ذریعے ایک چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دیا جاتا ہے۔

جبکہ استعارہ میں وہ ہی چیز بنا دیا جاتا ہے۔

۴۔ تشبیہ کے ارکان پانچ ہیں۔

استعارہ کے ارکان تین ہیں۔

۵۔ تشبیہ علم بیان کی ابتدائی شکل ہے۔

استعارہ اس علم کی ایک بلیغ صورت ہے۔

۶۔ تشبیہ کی بنیاد حقیقت پر ہوتی ہے۔

استعارہ کی بنیاد خیال پر ہوتی ہے۔